وہ نظر آ رہا ہے؟ نہیں؟ چلو زوم کرو، اور جو پانی نظر آ رہا ہے اُسے راول ڈیم کہتے ہیں...
ہاں وہی راول ڈیم جو ہے تو اسلام آباد میں، مگر بنیادی طور پر راولپنڈی اور اس کے کنٹونمنٹ علاقوں کو پانی فراہم کرتا ہے، نہ کہ براہِ راست اسلام آباد کو۔ تاہم، ایک محدود مقدار تقریباً 20 لاکھ گیلن یومیہ (2 ایم جی ڈی) اسلام آباد کو بھی فراہم کی جاتی ہے۔ اسلام آباد کے لیے پانی کے اصل ذرائع سمبلی ڈیم اور خانپور ڈیم ہیں۔
ان بارشوں سے پہلے تقریباً سارے ڈیم کافی حد تک سوکھ چکے تھے۔
لیکن اب، الحمدللہ، حالیہ بارشوں کی وجہ سے کافی پانی آ گیا ہے۔
مگر یہ وقتی ریلیف ہے مستقل حل نہیں۔
ہمارے ملک کو ایسے کئی نئے ڈیمز کی ضرورت ہے تاکہ بارش کا قیمتی پانی ضائع ہونے کے بجائے ذخیرہ کیا جا سکے۔
کلائمیٹ چینج کی وجہ سے حالات دن بہ دن بگڑ رہے ہیں۔
جہاں پہلے مئی، جون، جولائی میں بورنگ کا پانی کم ہوتا تھا،
اب تو فروری اور مارچ میں ہی پانی ختم ہو جاتا ہے۔
وجہ؟
بےترتیب تعمیرات، درختوں کی کٹائی، سڑکوں پہ سڑکیں،
اور پلاسٹک کا بےدریغ استعمال۔
اس سنگین مسئلے کا حل کیا ہے؟
چھوٹے ڈیمز، شجرکاری، اور واٹر ہارویسٹنگ۔
واٹر ہارویسٹنگ کا مطلب ہے بارش کے پانی کو ضائع ہونے سے بچانا۔
اسے زمین میں جذب ہونے دینا، کنوؤں، ٹینکس یا محفوظ جگہوں پر جمع کرنا تاکہ وہ وقتِ ضرورت کام آئے۔
تھوڑا نہیں، پورا سوچو...
No comments:
Post a Comment